নিবেদক
মো. আব্দুর রশীদ
মাগুরা সদর
০১৬১৪-৭৪০২৬৪
আপনার প্রশ্নের শরয়ী সমাধান:
শরয়ী দৃষ্টিতে- ফাসিক ব্যক্তির দাওয়াত গ্রহণ বৈধ হলেও অনুত্তম।
সুতরাং প্রশ্নেবর্ণিত অবস্থায় আপনার জন্য বেনামাজী ব্যক্তিদের বাড়ি থেকে আসা খাবার গ্রহণ বৈধ। গোনাহ হবে না। তবে সম্ভব হলে তা গ্রহণ না করা উত্তম। তবে আপনার জন্য উচিত হল- বেনামাজী ব্যক্তিদেরকে নম্রভাষায় নামাজের দাওয়াত দেয়া।
দলীল:
আল মু’জামুল কাবীর লিত তাবারানী: ১৮/১৬৮ হাদীস নং-৩৭৬, মিশকাতুল মাসাবীহ: ২/৯৬৩ কিতাবুন নিকাহ: হাদীস নং- ৩২২৭, আল ফাতাওয়া আত তাতারখানিয়া: ১৮/১৭৫, আল মাওসু’আতুল ফিকহিয়্যাতুল কুওয়াইতিয়্যাহ: ৪৫/২৪৩, ফাতাওয়ে দারুল উলুম দেওবন্দ: ১৬/১০৮, কিতাবুন নাওয়াযিল: ১৬/৭৫
الأدلة الشرعية:
(1) المعجم الكبير للطبراني: 18/168برقم:376
– عن عمران ين حصين قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن إجابة طعام الفاسقين
(2) مشكاة المصابيح: 2/963 كتاب النكاح، باب الوليمة، الفصل الثالث: برقم: 3227
– وعن عمران ين حصين قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم إجابة طعام الفاسقين
(3) الفتاوى التاتارخانية: 18/175
٢٨٤٠٧:- وفي الفتاوى الخلاصة : يجوز للورع أن يجيب دعوة الفاسق ، والأورع أن لا يجيب .
(4) الموسوعة الفقهية الكويتية: 45/243 (وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية – الكويت)
– وَفِي الْخُلَاصَةِ: يَجُوزُ لِلْوَرِعِ أَنْ يُجِيبَ دَعْوَةَ الْفَاسِقِ، وَالأَوْرَعُ أَنْ لَا يُجِيبَ
(5) فتاوى دار العلوم ديوبند: 16/108 (مكتبة دار العلوم ديوبند)
سوال : (۱۷۰) ہندوستان میں مسلمانوں پر نماز کی تنبیہ کہاں تک جائز ہے؟ اور مسلمان
تارک الصلاۃ کی دعوت قبول کرنا علماء اور پابند صلاۃ کو جائز ہے یا نہیں؟ (۴۳۳/ ۱۳۳۷ھ)
الجواب: اس زمانے میں اتنا ہی ہو سکتا ہے کہ تارک صلاة وزكاة وصوم و حج وغیرہ فرائض کو علماء نصیحت کریں، اور مسئلہ بتلا دیں کہ فلاں فلاں امور شریعت میں فرض ہیں، ان کو ترک کرنا بہت برا ہے، اور معصیت ہے، اور اس میں عذاب سخت ہے، باقی تعزیر وغیرہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو نہیں کر سکتا، کیونکہ وہ خود رعایا ہیں، اور یہ کام حکام اہل اسلام کے متعلق ہے، تارک صلاۃ اور تارک زکاۃ وغیرہ کی دعوت قبول کرنا درست ہے، لیکن اگر موقع ہو اور امید اثر کی ہو تو ان کو نصیحت کرنا چاہیے، اور اگر دعوت قبول نہ کرنے میں اس کو تنبیہ کرنے کی امید ہو تو ایسا کرنا بھی درست ہے، اور ترینها برادری سے خارج کرنا بھی درست ہے، اور تارک الصلاۃ کے جنازہ کی نماز پڑھنی چاہیے۔ لقوله عليه السلام: صلوا على كل بر و فاجر الحدیث (۱) اور نصیحت کرنے میں ہمیشہ اس کا خیال رکھنا چاہیے کہ نرمی اور حکمت کے ساتھ نصیحت کی جائے ، ایسا نہ ہو کہ وہ لوگ بوجہ اپنے جہل کے بجائے ماننے کے مسخرہ پن کرنے لگیں ۔ قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿ ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ الآية ﴾ (سوره نحل، آیت: ۱۲۵) فقط
(6) كتاب النوازل: 16/75 (المركز العلمي)
سوال (۵۷۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میرے ایک بھائی ہیں جو غیر مقلد بنتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ حدیث شریف میں ہے کہ داڑھی تراشنے والے اور منڈوانے والے کے یہاں دعوت ولیمہ یا عقیقہ کسی قسم کی دعوت نہیں کھانی چاہئے؟
باسمہ سبحانہ تعالی
الجواب وبالله التوفیق: حدیث میں آیا ہے کہ فاسق لوگوں کی دعوت قبول نہ کی
جائے اور داڑھی منڈوانے اور ترشوانے والے لوگ بھی چوں کہ فاسق ہیں، اس لئے اگر مصلحت کے خلاف نہ ہو تو اُن لوگوں کی دعوت رد کی جاسکتی ہے، خاص کر جب کہ مجلس دعوت میں منکرات
ہوں ، تو ممانعت کا حکم اور تاکیدی ہو جاتا ہے۔
عن عمران بن حصين رضي الله . لله عنه قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن إجابة طعام الفاسقين (مشكاة المصابيح ۲۷۹/۲، شعب الإيمان للبيهقي ٦٨/٥
رقم ٥٨٠٣ دار الكتب العلمية بيروت )
ولو دعى إلى دعوة، فالواجب أن يجيبه إلى ذلك، وإنما يجب عليه أن
يجيبه إذا لم يكن هناك معصية و لا بدعة الفتاوى الهندية ٣٤٣/٥)
لا يجيب دعوة الفاسق المعلن ليعلم أنه غير راض بفسقه. (الفتاوى الهندية
٣٤٣/٥) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
Leave Your Comments